سچ بولنے کے طور طریقے نہیں رہے
سچ بولنے کے طور طریقے نہیں رہے
پتھر بہت ہیں شہر میں شیشے نہیں رہے
ویسے تو ہم وہی ہیں جو پہلے تھے دوستو
حالات جیسے پہلے تھے ویسے نہیں رہے
خود مر گیا تھا جن کو بچانے میں پہلے باپ
اب کے فساد میں وہی بچے نہیں رہے
دریا اتر گیا ہے مگر بہہ گئے ہیں پل
اس پار آنے جانے کے رستے نہیں رہے
سر اب بھی کٹ رہے ہیں نمازوں میں دوستو
افسوس تو یہ ہے کہ وہ سجدے نہیں رہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.