سچ ہے کہ وہ برا تھا ہر اک سے لڑا کیا
سچ ہے کہ وہ برا تھا ہر اک سے لڑا کیا
لیکن اسے ذلیل کیا یہ برا کیا
گلدان میں گلاب کی کلیاں مہک اٹھیں
کرسی نے اس کو دیکھ کے آغوش وا کیا
گھر سے چلا تو چاند مرے ساتھ ہو لیا
پھر صبح تک وہ میرے برابر چلا کیا
کوٹھوں پہ منہ اندھیرے ستارے اتر پڑے
بن کے پتنگ میں بھی ہوا میں اڑا کیا
اس سے بچھڑتے وقت میں رویا تھا خوب سا
یہ بات یاد آئی تو پہروں ہنسا کیا
چھوڑو پرانے قصوں میں کچھ بھی دھرا نہیں
آؤ تمہیں بتائیں کہ علویؔ نے کیا کیا
- کتاب : لفافے میں روشنی (Pg. 25)
- Author : محمد علوی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.