صدا اپنی روش اہل زمانہ یاد رکھتے ہیں
صدا اپنی روش اہل زمانہ یاد رکھتے ہیں
حقیقت بھول جاتے ہیں فسانہ یاد رکھتے ہیں
ہجوم اپنی جگہ تاریک جنگل کے درختوں کا
پرندے پھر بھی شاخ آشیانہ یاد رکھتے ہیں
ہمیں اندازہ رہتا ہے ہمیشہ دوست دشمن کا
نشانی یاد رکھتے ہیں نشانہ یاد رکھتے ہیں
ہم انسانوں سے تو یہ سنگ و خشت بام و در اچھے
مسافر کب ہوا گھر سے روانہ یاد رکھتے ہیں
دعائے موسم گل ان کو راس آ ہی نہیں سکتی
جو شاخ گل کے بدلے تازیانہ یاد رکھتے ہیں
ہماری سمت اک موج طرب آئی تو یاد آیا
کہ کچھ موسم ہمیں بھی غائبانہ یاد رکھتے ہیں
غرور ان کو اگر رہتا ہے اپنی کامیابی کا
سحرؔ ہم بھی شکست فاتحانہ یاد رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.