Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

صدیوں سے میں اس آنکھ کی پتلی میں چھپا تھا

رشید قیصرانی

صدیوں سے میں اس آنکھ کی پتلی میں چھپا تھا

رشید قیصرانی

MORE BYرشید قیصرانی

    صدیوں سے میں اس آنکھ کی پتلی میں چھپا تھا

    پلکوں پہ اگر مجھ کو سجا لیتے تو کیا تھا

    تو پھیل گیا تا بہ ابد مجھ سے بچھڑ کر

    میں جسم کے زنداں میں تجھے ڈھونڈ رہا تھا

    ہاں مجھ کو ترے سرخ کجاوے کی قسم ہے

    اس راہ میں پہلے کوئی گھنگرو نہ بجا تھا

    گزرے تھے مرے سامنے تم دوش ہوا پر

    میں دور کہیں ریت کے ٹیلے پہ کھڑا تھا

    سینے میں ابھرتے ہوئے سورج کا تلاطم

    آنکھوں میں تری ڈوبتی راتوں کا نشہ تھا

    گزرا نہ ادھر سے کوئی پتھر کا پجاری

    مدت سے میں اس راہ کے ماتھے پہ سجا تھا

    جب وقت کی دہلیز پہ شب کانپ رہی تھی

    شعلہ سا مرے جسم کے آنگن سے اٹھا تھا

    اب جانیے کیا نقش ہواؤں نے بنائے

    اس ریت پہ میں نے تو ترا نام لکھا تھا

    اے دیدۂ حیراں تو ذرا اور قریب آ

    اے ڈھونڈنے والے میں تجھے ڈھونڈ رہا تھا

    اچھا ہے رشیدؔ آنکھ بھر آئی ہے کسی کی

    اس خشک سمندر میں تو میں ڈوب چلا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : Fasiil-e-lab (Pg. 25)
    • Author : Rashiid Qaisarani
    • مطبع : Aiwan-e-urdu Taimuriya karachi (1973)
    • اشاعت : 1973

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے