سفر بھی کوئی نہ ہو رہ گزر بھی کوئی نہ ہو
سفر بھی کوئی نہ ہو رہ گزر بھی کوئی نہ ہو
ہمارے بعد خراب اس قدر بھی کوئی نہ ہو
سب اس ہجوم میں گم ہونا چاہتے ہیں جہاں
پتا ٹھکانہ بھی خیر و خبر بھی کوئی نہ ہو
خدا وہ دن نہ دکھائے کہ ان دیاروں میں
سب آنکھیں رکھتے ہوں اور دیدہ ور بھی کوئی نہ ہو
زمانہ کاش نہ آئے کہ پھول پھل کے بغیر
فقط گھروں کا ہو جنگل شجر بھی کوئی نہ ہو
زمیں نہ بین کرے مہربان ماں کی طرح
کرو کچھ ایسا کسی کا ضرر بھی کوئی نہ ہو
پھر اس جہان میں کیسے رہیں کہاں جائیں
وطن بھی کوئی نہ ہو اور گھر بھی کوئی نہ ہو
ہمیں زمیں پہ اتارا گیا زوال کے وقت
یہی بجا ہے تو پھر نوحہ گر بھی کوئی نہ ہو
- کتاب : Kulliyat-e-Asad Badayuni (Pg. 364)
- Author : Asad Badayuni
- مطبع : National Council for Promotion of Urdu language-NCPUL (2008)
- اشاعت : 2008
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.