سفر ہے ختم مگر بے گھری نہ جائے گی
سفر ہے ختم مگر بے گھری نہ جائے گی
ہمارے گھر سے یہ پیغمبری نہ جائے گی
نظر گنوا بھی چکے تجھ کو دیکھنے والے
افق افق تری جلوہ گری نہ جائے گی
میں اپنے خواب تراشوں انہیں بکھیروں بھی
مری سرشت سے یہ آذری نہ جائے گی
حسیں ہے شیشہ و آہن کا امتزاج مگر
تری سیاست آہن گری نہ جائے گی
میں سب کے زخم چنوں پھر انہیں زبانیں دوں
بلا سے دل کی مرے ابتری نہ جائے گی
اگرچہ سرد بہت ہے دیار قطب شمال
سخن وروں کی سخن پروری نہ جائے گی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.