سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا
سفر ہی شرط سفر ہے تو ختم کیا ہوگا
تمہارے گھر سے ادھر بھی یہ راستہ ہوگا
زمانہ سخت گراں خواب ہے مگر اے دل
پکار تو سہی کوئی تو جاگتا ہوگا
یہ بے سبب نہیں آئے ہیں آنکھ میں آنسو
خوشی کا لمحہ کوئی یاد آ گیا ہوگا
مرا فسانہ ہر اک دل کا ماجرا تو نہ تھا
سنا بھی ہوگا کسی نے تو کیا سنا ہوگا
پھر آج شام سے پیکار جان و تن میں ہے
پھر آج دل نے کسی کو بھلا دیا ہوگا
وداع کر مجھے اے زندگی گلے مل کے
پھر ایسا دوست نہ تجھ سے کبھی جدا ہوگا
میں خود سے دور ہوا جا رہا ہوں پھر اخترؔ
وہ پھر قریب سے ہو کر گزر گیا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.