سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں
سفر کا رخ بدل کر دیکھتا ہوں
کچھ اپنی سمت چل کر دیکھتا ہوں
مقدر پھول ہیں یا ٹھوکریں پھر
کسی پتھر میں ڈھل کر دیکھتا ہوں
مجھے دیتی ہے کیا کیا نام دنیا
ترے کوچے میں چل کر دیکھتا ہوں
تپش بیباکیوں کی کم ہو شاید
لہو سورج پہ مل کر دیکھتا ہوں
بھروسہ تو نہیں وعدے پہ تیرے
مگر پھر بھی بہل کر دیکھتا ہوں
یہ وہ ہیں یا کہ میرا واہمہ ہے
انہیں پھر آنکھیں مل کر دیکھتا ہوں
- کتاب : Seepiyon Mein Samandar (Poetry) (Pg. 89)
- Author : Ram avtar gupta ''muztar''
- مطبع : Takhleeqkar Publishers (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.