سفر کہنے کو جاری ہے مگر عزم سفر غائب
سفر کہنے کو جاری ہے مگر عزم سفر غائب
یہ ایسا ہے کہ جیسے گھر سے ہوں دیوار و در غائب
ہزاروں مشکلیں آئیں وفا کی راہ میں مجھ پر
کبھی منزل ہوئی اوجھل کبھی راہ سفر غائب
عجب منظر یہ دیکھا ہے خرد والوں کی بستی میں
یہاں سر تو سلامت تھے مگر فکر و نظر غائب
حسیں موسم نے نظریں پھیر لیں اپنے تغافل پر
ہوئے رفتار دنیا کے سبب شام و سحر غائب
پرندو لوٹ کر آنا ذرا جلدی اڑانوں سے
نہ ہو جائیں کہیں آنگن سے یہ بوڑھے شجر غائب
یہ کس کی سرخئ رخ شام کے چہرے پہ اتری ہے
کہ جس کے رنگ میں مل کر ہوئے زخم جگر غائب
کمی پہلے ہی تھی شایان اہل ظرف کی لیکن
نظر سے ہو رہے ہیں آج کل اہل نظر غائب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.