سفر کی دھول کو چہرے سے صاف کرتا رہا
سفر کی دھول کو چہرے سے صاف کرتا رہا
میں اس گلی کا مسلسل طواف کرتا رہا
یہ میری آنکھ کی مسجد ہے پاؤں دھیان سے رکھ
کہ اس میں خواب کوئی اعتکاف کرتا رہا
میں خود سے پیش بھی آیا تو انتہا کر دی
مجھ ایسے شخص کو بھی وہ معاف کرتا رہا
اور اب کھلا کہ وہ کعبہ نہیں ترا گھر تھا
تمام عمر میں جس کا طواف کرتا رہا
میں لو میں لو ہوں الاؤ میں ہوں الاؤ ندیمؔ
سو ہر چراغ مرا اعتراف کرتا رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.