سفر کی گرد بھی اس رہگزر میں چھوڑ آیا
سفر کی گرد بھی اس رہگزر میں چھوڑ آیا
میں اپنا سارا اثاثہ سفر میں چھوڑ آیا
انہیں کو لوگ بنائیں گے سنگ میل اک دن
جو نقش پا میں تری رہگزر میں چھوڑ آیا
خبر نہ تھی کہ یہاں دور تک درخت نہیں
میں اپنا سایۂ احساس گھر میں چھوڑ آیا
وہ کامیاب سفر ہے جو دوسروں کے لیے
چراغ جلتا ہوا رہگزر میں چھوڑ آیا
یہ دشت کیا مری تیشہ زنی کو سمجھے گا
میں اپنا فن تو دیار ہنر میں چھوڑ آیا
میں لکھ رہا تھا مگر پڑھ رہا تھا اور کوئی
کسی کا لفظ کسی کی نظر میں چھوڑ آیا
یہی شعور بہت ہے کہ اہل فن کے لیے
اک امتیاز تو عیب و ہنر میں چھوڑ آیا
بچھڑ کے مجھ سے جدائی کا رنج کیوں ہے تجھے
میں اپنا عکس تری چشم تر میں چھوڑ آیا
خدا ہی پار لگائے گا اب اسے رزمیؔ
یہ ناخدا تو سفینہ بھنور میں چھوڑ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.