سفر پہ یوں مصر ہوں میں کہ حوصلوں میں جان ہے
سفر پہ یوں مصر ہوں میں کہ حوصلوں میں جان ہے
جو لٹ چکا یقین تھا جو بچ گیا گمان ہے
زمین کی کشش کا جال توڑ کر نکل گئیں
مگر یہ طے ہے چیونٹیوں کی آخری اڑان ہے
لہو کے نام لکھ دیے ہیں تیر ابر و باد کے
زمیں ہدف بنی ہوئی ہے آسماں کمان ہے
وہی جو آدھی رات کو چراغ بن کے جل اٹھا
کسی کی یاد کا نہیں وہ زخم کا نشان ہے
مفاہمت کے دیو کا اسیر ہو گیا نظامؔ
میری انا کا وہ پرند جس میں میری جان ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.