سفر سے مجھ کو بد دل کر رہا تھا
بھنور کا کام ساحل کر رہا تھا
وہ سمجھا ہی کہاں اس مرتبے کو
میں اس کو دکھ میں شامل کر رہا تھا
ہماری فتح تھی مقتول ہونا
یہی کوشش تو قاتل کر رہا تھا
کوئی تو تھا مرے ہی قافلے میں
جو میرا کام مشکل کر رہا تھا
وہ ٹھکرا کر گیا اس دور میں جب
میں جو چاہوں وہ حاصل کر رہا تھا
تری باتوں میں یوں بھی آ گیا میں
بھٹکنے کا بہت دل کر رہا تھا
کوئی مجھ سا ہی دیوانہ تھا شاید
جو ویرانے میں محفل کر رہا تھا
یہ دل خود غرض دل غم خوار تیرا
خوشی غم میں بھی حاصل کر رہا تھا
سمجھتا تھا میں سازش آئنے کی
مجھے میرے مقابل کر رہا تھا
- کتاب : کھڑکی تو میں نے کھول ہی لی (Pg. 53)
- Author :شارق کیفی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 3rd
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.