سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے (ردیف .. ا)
سفینہ غرق ہوا میرا یوں خموشی سے
کہ سطح آب پہ کوئی حباب تک نہ اٹھا
سمجھ نہ عجز اسے تیرے پردہ دار تھے ہم
ہمارا ہاتھ جو تیرے نقاب تک نہ اٹھا
جھنجھوڑتے رہے گھبرا کے وہ مجھے لیکن
میں اپنی نیند سے یوم حساب تک نہ اٹھا
جتن تو خوب کیے اس نے ٹالنے کے مگر
میں اس کی بزم سے اس کے جواب تک نہ اٹھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.