سفینہ وہ کبھی شایان ساحل ہو نہیں سکتا
سفینہ وہ کبھی شایان ساحل ہو نہیں سکتا
جو ہر طوفاں سے ٹکرانے کے قابل ہو نہیں سکتا
گزر جائے جو آداب جنوں سے تیری محفل میں
وہ دیوانہ تری محفل کے قابل ہو نہیں سکتا
حوادث کے تھپیڑوں سے الجھ طوفاں سے ٹکرا جا
کہ غم جب تک نہ ہو انسان کامل ہو نہیں سکتا
مجھے طغیانیوں سے کھیلنا آتا ہے ہنس ہنس کر
مرا عزم جواں ممنون ساحل ہو نہیں سکتا
شمیمؔ اس دور کا یہ سنگ دل انساں ارے توبہ
کہ جس سے احترام شیشۂ دل ہو نہیں سکتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.