سحر انجان سی مغموم سا خواب وفا کیوں ہے
سحر انجان سی مغموم سا خواب وفا کیوں ہے
نہ جانے قربتوں کے نام سے یہ فاصلہ کیوں ہے
اندھیرے زہر برسانے لگے ہیں زندگانی پر
کسی کے پیار کا مہتاب ایسے میں خفا کیوں ہے
ذرا جب رات ڈھلتی ہے تو خوابوں کے جھروکے سے
حسیں مانوس شکلوں کا سویرا جھانکتا کیوں ہے
بہار آئی فضا مہکی خوشی نے ہاتھ پھیلائے
تو پھر یہ زندگی آوارۂ دشت وفا کیوں ہے
شب غم کٹ گئی لیکن اجالوں سے گلے مل کر
سحر کی آرزو اتنی سحر نا آشنا کیوں ہے
مرے انفاس سے آتی ہے خوشبوئے سحر کیسی
سکوت بام و در میں آج تیری ہی صدا کیوں ہے
کوئی دل سے نہیں گزرا تو ثاقبؔ کون بتلائے
کسی پازیب کی جھنکار سے دل گونجتا کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.