سحر کا نور ہے تاروں کا انعکاس نہیں
سحر کا نور ہے تاروں کا انعکاس نہیں
فریب خوردہ ہو تم یا ضیا شناس نہیں
جبین صبح پہ تحریر ہے یہ خط جلی
نئے نظام میں تفریق عام و خاص نہیں
یہ کس وثوق سے انوار صبح کہتے ہیں
نئی حیات سے کوئی بھی وجہ یاس نہیں
یہ اور بات ہے دل خون ہو گیا غم سے
نظر میں آپ کی اب بھی کوئی اداس نہیں
وہ اور ہوں گے جنہیں زندگی کے عیش ملے
یہاں تو ایک تبسم بھی ہم کو راس نہیں
فریب و کذب دریا سے میں بے تعلق ہوں
بجز خلوص و وفا کچھ بھی میرے پاس نہیں
سعیدؔ دوست ملے ہیں مجھے کچھ ایسے بھی
کہ جن کو مہر و محبت کا کوئی پاس نہیں
- کتاب : Gul Gisht (Pg. 73)
- Author : Qazi Gaus Muhiuddin Ahmed Siddique
- مطبع : Nawa-e-Dakan Publications-2 (1986)
- اشاعت : 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.