سحر و شام میں تنظیم کہاں ہوتی ہے
سحر و شام میں تنظیم کہاں ہوتی ہے
خواہش صبح کی تجسیم کہاں ہوتی ہے
لوٹ لے جاتا ہے بس چلتا ہے جس کا جتنا
روشنی شہر میں تقسیم کہاں ہوتی ہے
ان محلوں میں جہاں ہم نے گزاری ہے حیات
مدرسے ہوتے ہیں تعلیم کہاں ہوتی ہے
شہریاروں نے اجاڑا ہو جسے ہاتھوں سے
پھر سے آباد وہ اقلیم کہاں ہوتی ہے
تیرتے ہیں جو غلاموں کی جھکی آنکھوں میں
ان سوالات کی تفہیم کہاں ہوتی ہے
جس کا اعزاز ترے در کی گدائی ہو اسے
عمر بھر خوئے زر و سیم کہاں ہوتی ہے
ہم غریبوں کی جبیں پر کسی جابر کے حضور
تہمت سجدۂ تسلیم کہاں ہوتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.