سہما ہے آسمان زمیں بھی اداس ہے
سہما ہے آسمان زمیں بھی اداس ہے
ہر گاؤں اور شہر میں خوف و ہراس ہے
اک لمحۂ سکوں بھی میسر نہیں ہمیں
تیرے بغیر اپنا ہر اک پل اداس ہے
یہ کیسی دل کشی ہے یہاں کون آ گیا
کیسی یہ روشنی سی مرے آس پاس ہے
آوارگی کا نام ہے تہذیب نو یہاں
آنکھوں میں شرم ہے نہ بدن پر لباس ہے
دنیا میں اپنی آپ مگن ہم ہیں اس طرح
اپنوں کا کچھ خیال نہ رشتوں کا پاس ہے
مسموم سی ہوائیں پتہ دے گئیں ہمیں
قاتل ہمارا کوئی یہیں آس پاس ہے
محسنؔ سنا ہے ہم نے یہ کامل فقیر سے
ہوگا خدا سے آشنا جو خود شناس ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.