صحرا کا ہر بگولہ مجھ پر لپک رہا تھا
صحرا کا ہر بگولہ مجھ پر لپک رہا تھا
خود اپنی جستجو تھی سو میں بھٹک رہا تھا
یہ بار جسم آخر میں نے اٹھا لیا ہے
اعضا چٹخ رہے تھے اور میں بھی تھک رہا تھا
مجھ میں کسی کی صورت کیا گل کھلا رہی تھی
باہر سے ہنس رہا تھا اندر سسک رہا تھا
یہ میری خامشی بھی لے جائے گی کہاں تک
میں آج صرف اس کی آواز تک رہا تھا
کمرے میں اک اداسی کیسی مہک رہی تھی
آنکھوں سے ایک آنسو کیسا چھلک رہا تھا
- کتاب : واہمہ وجود کا (Pg. 26)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : 2nd
- کتاب : سبھی رنگ تمہارے نکلے (Pg. 28)
- Author : سالم سلیم
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2017)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.