صحرا کا پتا دے نہ سمندر کا پتا دے
صحرا کا پتا دے نہ سمندر کا پتا دے
اچھا ہو کہ اب مجھ کو مرے گھر کا پتا دے
ہے کون مرا دشمن جاں مجھ کو خبر ہے
کب میں نے کہا مجھ کو ستم گر کا پتا دے
یہ رات اماوس کی تو کاٹے نہیں کٹتی
اب آ کے مجھے ماہ منور کا پتا دے
خطرے میں پڑی جاتی ہے مقتول کی پہچان
شاید ہی کوئی شہر میں اب سر کا پتا دے
بے سمت و جہت بھیڑ میں شامل نہ ہو اس سے
امت کا پتہ پوچھ پیمبر کا پتا دے
میدان ہے خالی کوئی پرچم ہے نہ سر ہے
ہے کون جو کھوئے ہوئے لشکر کا پتا دے
اب آخری تارا بھی ہوا آنکھ سے اوجھل
اے آسماں اب صبح کے منظر کا پتا دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.