سیل خوں پیکر اشعار میں ڈھلتا ہی نہیں
سیل خوں پیکر اشعار میں ڈھلتا ہی نہیں
غم وہ لاوا ہے جو سینے سے ابلتا ہی نہیں
آئنہ لاکھ مگر ایک سی تصویریں ہیں
کس کو دیکھوں میں کوئی شکل بدلتا ہی نہیں
جو بھٹکتا تھا کبھی دھوپ کے صحراؤں میں
اب وہ سایہ مری چوکھٹ سے نکلتا ہی نہیں
کوئی تحریر مٹائیں تو دھواں اٹھتا ہے
دل وہ بھیگا ہوا کاغذ ہے کہ جلتا ہی نہیں
مجھ سے منہ پھیرنے والے مری قیمت پہچان
میں وہ سکہ ہوں جو بازار میں چلتا ہی نہیں
کون چھینے گا مری سوچ کی دولت راشدؔ
جسم کا بوجھ تو لوگوں سے سنبھلتا ہی نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.