سیر گاہ دنیا کا حاصل تماشا کیا
سیر گاہ دنیا کا حاصل تماشا کیا
رنگ و نکہت گل پر اپنا تھا اجارا کیا
کھیل ہے محبت میں جان و دل کا سودا کیا
دیکھیے دکھاتی ہے اب یہ زندگی کیا کیا
جب بھی جی امڈ آیا رو لیے گھڑی بھر کو
آنسوؤں کی بارش سے موسموں کا رشتہ کیا
کب سر نظارہ تھا ہم کو بزم عالم کا
یوں بھی دیکھ کر تم کو اور دیکھنا تھا کیا
درد بے دوا اپنا بخت نارسا اپنا
اے نگاہ بے پروا تجھ سے ہم کو شکوہ کیا
بے سوال آنکھوں سے منہ چھپا رہے ہو کیوں
میری چشم حیراں میں ہے کوئی تقاضا کیا
حال ہے نہ ماضی ہے وقت کا تسلسل ہے
رات کا اندھیرا کیا صبح کا اجالا کیا
جو ہے جی میں کہہ دیجے ان کے روبرو اخترؔ
عرض حال کی خاطر ڈھونڈیئے بہانہ کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.