سمجھ لیے بھی جو حالات کچھ نہیں ہوگا
سمجھ لیے بھی جو حالات کچھ نہیں ہوگا
بہت اندھیری ہے یہ رات کچھ نہیں ہوگا
کسے پڑی ہے کہ بہتے گھروں کی فکر کرے
بہت گداز ہے برسات کچھ نہیں ہوگا
یہ جسم ٹوٹ کے حصوں میں بٹنے والا ہے
پھر اس پہ اپنی روایات کچھ نہیں ہوگا
ہمارے سامنے ہم ہیں لڑائی کس سے کریں
جو ہو گئی بھی تمہیں مات کچھ نہیں ہوگا
بس ایک بار بدلنا ہے اور پھلنا ہے
ہزار بار شکایات کچھ نہیں ہوگا
سماعتوں میں بھی در آئے ہیں ترے منظر
سنائی دیتی ہیں آیات کچھ نہیں ہوگا
سمے کٹھن ہے سفر دور کا ہے مل جاؤ
کرو گے کتنے سوالات کچھ نہیں ہوگا
پھر آج دوسرے صحنوں میں پھل گرے اپنے
پھر آج مرگ مفاجات کچھ نہیں ہوگا
بس ایک وقفہ سحر کا افق کے زینے پر
طویل قصۂ ظلمات کچھ نہیں ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.