سمجھتے ہیں جو اپنے باپ کی جاگیر مٹی کو
سمجھتے ہیں جو اپنے باپ کی جاگیر مٹی کو
بناؤں گا میں ان کے پاؤں کی زنجیر مٹی کو
ہوا سطح زمیں پر اب خط گل زار کھینچے گی
کہ خوش آتی نہیں ہے ابر کی تحریر مٹی کو
سیہ پڑ جائے گی ذروں کی رنگت ایک ہی پل میں
اگر قسمت سے مل جائے مری تقدیر مٹی کو
جلالی آئنہ اک آسماں پر مہر تاباں ہے
بنایا ہے زمیں پر صبر کی تصویر مٹی کو
بجائے خاک اڑتے ہیں ستارے میری آنکھوں میں
کہ ہو جاتی ہے ایسے کام میں تاخیر مٹی کو
اسے مسمار کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوگی
پسند آئی ہے شہر خواب کی تعمیر مٹی کو
بہت روندا گیا ہے خاک کو اور خاک زادوں کو
عطا کی جائے گی اب غیب سے توقیر مٹی کو
کمال اپنا دکھائے گا طلسمی آئنہ ساجدؔ
کہ اب درکار ہے اک خواب کی تعبیر مٹی کو
- کتاب : Urdu Adab (Pg. 52)
- Author : Iqbal Hussain
- مطبع : Iqbal Hussain Publishers (Jan, Feb. Mar 1996)
- اشاعت : Jan, Feb. Mar 1996
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.