سمجھتے کیا ہیں ان دو چار رنگوں کو ادھر والے
سمجھتے کیا ہیں ان دو چار رنگوں کو ادھر والے
ترنگ آئی تو منظر ہی بدل دیں گے نظر والے
اسی پر خوش ہیں کہ اک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں
ابھی تنہائی کا مطلب نہیں سمجھے ہیں گھر والے
ستم کے وار ہیں تو کیا قلم کے دھار بھی تو ہیں
گزارہ خوب کر لیتے ہیں عزت سے ہنر والے
کوئی صورت نکلتی ہی نہیں ہے بات ہونے کی
وہاں زعم خدا وندی یہاں جذبے بشر والے
مفاعیلن کا پیمانہ بہت ہی تنگ ہوتا ہے
جبھی تو شعر ہم کہتے نہیں ہیں دل جگر والے
گھروں میں تھے تو وسعت دشت کی ہم کو بلاتی تھی
مگر اب دشت میں آئے تو یاد آتے ہیں گھر والے
جو مستقبل سے پر امید ہو وہ شاعر مطلق
شجاعؔ خاور سے اپنی فکر کی اصلاح کروا لے
- کتاب : kharaaj-e-dostaan (Pg. 86)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.