سمے کی دھوپ میں کیسا بھی غصہ سوکھ جاتا ہے
سمے کی دھوپ میں کیسا بھی غصہ سوکھ جاتا ہے
مگر میں کیا کروں لہجہ بھی میرا سوکھ جاتا ہے
اسے تالاب جھرنے جھیل سے جھڑنا ضروری ہے
سفر میں تنہا چلنے والا دریا سوکھ جاتا ہے
بھروسہ ایک مرہم کی طرح موجود رہتا ہے
اگر یہ پاس ہو تو زخم سارا سوکھ جاتا ہے
اصولوں کی چمک جاتے ہی چہرا بجھ گیا اس کا
جڑیں کٹتے ہی جیسے پیڑ سارا سوکھ جاتا ہے
کوئی کیسا بھی رشتہ ہو نمی بے حد ضروری ہے
ہوا روکھی ہو تو کوئی بھی پودا سوکھ جاتا ہے
- کتاب : Itwar chhota pad gaya (Pg. 135)
- Author : Pratap Somvanshi
- مطبع : Vani Prakashan (2016)
- اشاعت : 2016
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.