سنبھل کے دیکھا تو کانچ سا جسم کرچیوں میں بٹا ہوا تھا
سنبھل کے دیکھا تو کانچ سا جسم کرچیوں میں بٹا ہوا تھا
خبر نہیں ہے کہ میرے اندر وہ اک دھماکہ سا کیا ہوا تھا
وہ کھو گیا تھا تو یوں لگا تھا کہ عزت نفس لٹ گئی ہے
میں روز کے ملنے والے لوگوں میں اک کھلونا بنا ہوا تھا
خزاں کی وہ سرد رات بھی میں نے گھر سے باہر گزار دی تھی
کہ میرے بستر پہ لاش بن کر مرا ہی سایہ پڑا ہوا تھا
سب اپنی اپنی صدا کے پرچم سپرد شب کر کے سو چکے تھے
بس ایک میں ہی مہیب لمحوں کے لشکروں میں گھرا ہوا تھا
جسے وہ سانسوں کی لوریوں سے مرے بدن میں سلا گئی تھی
پلٹ کے آئی تو وہ چہکتا شریر بچہ مرا ہوا تھا
یہ ایک پرچھائیں سی جو صدیوں سے میرے ہمراہ چل رہی ہے
یہی مرا حرف ابتدا ہے میں جس سے اک دن جدا ہوا تھا
- کتاب : shab khuun (48) (rekhta website) (Pg. 51)
- اشاعت : 1970
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.