Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سنبھل کے دیکھا تو کانچ سا جسم کرچیوں میں بٹا ہوا تھا

نثار ناسک

سنبھل کے دیکھا تو کانچ سا جسم کرچیوں میں بٹا ہوا تھا

نثار ناسک

MORE BYنثار ناسک

    سنبھل کے دیکھا تو کانچ سا جسم کرچیوں میں بٹا ہوا تھا

    خبر نہیں ہے کہ میرے اندر وہ اک دھماکہ سا کیا ہوا تھا

    وہ کھو گیا تھا تو یوں لگا تھا کہ عزت نفس لٹ گئی ہے

    میں روز کے ملنے والے لوگوں میں اک کھلونا بنا ہوا تھا

    خزاں کی وہ سرد رات بھی میں نے گھر سے باہر گزار دی تھی

    کہ میرے بستر پہ لاش بن کر مرا ہی سایہ پڑا ہوا تھا

    سب اپنی اپنی صدا کے پرچم سپرد شب کر کے سو چکے تھے

    بس ایک میں ہی مہیب لمحوں کے لشکروں میں گھرا ہوا تھا

    جسے وہ سانسوں کی لوریوں سے مرے بدن میں سلا گئی تھی

    پلٹ کے آئی تو وہ چہکتا شریر بچہ مرا ہوا تھا

    یہ ایک پرچھائیں سی جو صدیوں سے میرے ہمراہ چل رہی ہے

    یہی مرا حرف ابتدا ہے میں جس سے اک دن جدا ہوا تھا

    مأخذ :
    • کتاب : shab khuun (48) (rekhta website) (Pg. 51)
    • اشاعت : 1970

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے