سمندروں میں سراب اور خشکیوں میں گرداب دیکھتا ہے
سمندروں میں سراب اور خشکیوں میں گرداب دیکھتا ہے
وہ جاگتے اور راہ چلتے عجب عجب خواب دیکھتا ہے
کبھی تو رشتوں کو خون کے بھی فریب وہم و گمان سمجھا
کبھی وہ نرغے میں دشمنوں کے ہجوم احباب دیکھتا ہے
شناوری راس آئے ایسی سمندروں میں ہی گھر بنا لے
کبھی تلاش گہر میں اپنے تئیں وہ غرقاب دیکھتا ہے
کبھی تقدس طواف کا سا کرے ہے طاری وہ جسم و جاں پر
سروں پہ گرتا ہوا کبھی لعنتوں کا میزاب دیکھتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.