صنم ہے یا خدا کیا جانے کیا ہے
صنم ہے یا خدا کیا جانے کیا ہے
ہمارا دل ربا کیا جانے کیا ہے
نہ سنبل ہے نہ کالا ہے نہ ناگن
تری زلف رسا کیا جانے کیا ہے
کسی پہلو نہیں آرام تجھ کو
تجھے اے دل ہوا کیا جانے کیا ہے
نہیں معلوم کعبہ ہے کہ قبلہ
خم ابرو ترا کیا جانے کیا ہے
مرا دل لو گے تم یا جان لو گے
تمہارا عندیہ کیا جانے کیا ہے
جفاؤں سے تری بھرنا نہیں دل
تڑپنے میں مزا کیا جانے کیا ہے
ہمیں تو اس سے ہے امید بخشش
مگر اس کی رضا کیا جانے کیا ہے
نظر پھیری نہیں تو نے تو ہم سے
یہ پھر عشوہ نما کیا جانے کیا ہے
تصور میں جو کی ہیں بند آنکھیں
دکھائی دے رہا کیا جانے کیا ہے
بھلا تو آشنا ہوگا کسی کا
ارے نا آشنا کیا جانے کیا ہے
قیامت ہے قد بالا تمہارا
نگاہ فتنہ را کیا جانے کیا ہے
نکلتا ہے دھواں جو آہ کے ساتھ
یہ اے دل جل رہا کیا جانے کیا ہے
بھلا میں کیا اسے بتلاؤں انجمؔ
وہ مجھ سے پوچھتا کیا جانے کیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.