صنم پاس ہے اور شب ماہ ہے
یہ شب ہے کہ اللہ ہی اللہ ہے
ترے ناز کیوں کر اٹھاؤں نہ میں
مری دوستی پر تو گمراہ ہے
تجھے ہوش اتنا نہیں بے خبر
مرے حال سے کب تو آگاہ ہے
ترا نام لیتے نکلتی ہے آہ
مری آہ کے دل میں کیا آہ ہے
کہاں برق عشق و کہاں کوہ صبر
بگولے کے آگے پر کاہ ہے
میں کیوں کر کہوں تجھ کو فرصت نہیں
پہ یہ بات کب تیرے دل خواہ ہے
نہ آنے کے سو عذر ہیں میری جاں
اور آنے کو پوچھو تو سو راہ ہے
میں اک روز پوچھا جو اس شوخ سے
کہ کیوں کچھ تجھے بھی مری چاہ ہے
تو ہنس کر لگا کہنے کیا خوب کیوں
تو میرا کہاں کا ہوا خواہ ہے
یہ سن کر جو میں چپ رہا تو کہا
ابے دل کا مالک تو اللہ ہے
حسنؔ وصل اور ہجر میں یار کے
کبھی آہ ہے اور کبھی واہ ہے
- Deewan-e-Meer Hasan
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.