سنجیدہ طبیعت کی کہانی نہیں سمجھے
آنکھو میں رہے اور وو پانی نہیں سمجھے
ایک شعر ہوا یوں کہ کلیجے سے لگا ہے
دریا میں اتر کر بھی روانی نہیں سمجھے
کیا خط میں لکھا جائے کہ سمجھائے انہیں ہم
جو سامنے رہ کر بھی زبانی نہیں سمجھے
بچپن کو لٹایا ہے جوانی کے لئے یار
ہم لوگ جوانی کو جوانی نہیں سمجھے
پہلے تو کہا راؤؔ کوئی شعر سناؤ
پھر دوست مری بات کے معنی نہیں سمجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.