سنجیدگی کی خاص ضرورت تو ہے نہیں
سنجیدگی کی خاص ضرورت تو ہے نہیں
افسانہ ہے یہ زیست حقیقت تو ہے نہیں
ادنیٰ سا ایک دائرہ ہے عشق و انس کا
اس دل میں آسمان کی وسعت تو ہے نہیں
اک سوچ ہے ذرا سی مری تم سے مختلف
کچھ میری تم سے ذاتی عداوت تو ہے نہیں
بازار سے ہے سب کو منافع کی ہی غرض
پر سب کے پاس طرز تجارت تو ہے نہیں
اس نے ضرور کر لیا اقبال جرم کا
لیکن نظر میں اس کے ندامت تو ہے نہیں
لکھا ہے تھوڑی نام کسی کا ہواؤں پر
یہ دھوپ بھی کسی کی وراثت تو ہے نہیں
سوربھؔ تجھے یہ خوف ہے رسوائیوں کا کیوں
ایسی تری سماج میں عزت تو ہے نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.