سر جڑا سایہ جڑا اس دور کی دیوار سے
سر جڑا سایہ جڑا اس دور کی دیوار سے
آخری دروازہ نکلا آخری دیوار سے
تب تو یہ دیوار اونچی تھی کہ جب بارش گری
پھر میں اونچا ہو گیا اس ڈوبتی دیوار سے
یہ جو دل سینے میں ہے جو خواب روزینے میں ہے
جیسے کئی لگ کے بیٹھا ہو تری دیوار سے
شہر کا آغاز تھا اور شہر ہی ملتا نہ تھا
میں الجھ کر گر پڑا اک ملگجی دیوار سے
مل ملا کر عشق کا اک تجربہ ثابت کیا
کچھ نمی دل میں سے نکلی کچھ نمی دیوار سے
دامن اچھا تھا کہ یہ سب داغ اچھے ہیں بتاؤ
کیوں جڑے بیٹھے ہو اس مٹی بھری دیوار سے
یوں ملا دیجے ہمیں جیسے ملا دیتی ہے شام
وقت کی دیوار کو بے وقت کی دیوار سے
ایک اینٹ اور ایک رخنہ ایک رخنہ ایک اینٹ
چھاؤں بھی دیوار سے ہے دھوپ بھی دیوار سے
- کتاب : شام کے بعد کچھ نہیں (Pg. 85)
- Author : شاہین عباس
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.