سر سے جنون عشق کا سودا نکالیے
سر سے جنون عشق کا سودا نکالیے
یا اپنے دل سے خواہش دنیا نکالیے
یا ہاتھ باندھ لیجئے دنیا کے سامنے
یا ہاتھ کھول کر ید بیضا نکالیے
یا موم بن کے خود کو حوادث میں ڈھالیے
یا سنگ سے شرار تمنا نکالیے
یا پیاس اپنی ابر کرم سے بجھائیے
یا خود پہاڑ کاٹ کے دریا نکالیے
یہ کیا کہ ساری عمر بہ طرز جناب شیخ
پگڑی سے اپنی علم کا طرہ نکالیے
تحقیق میں تو بال کی بھی کھال کھینچیے
تخلیق میں پہاڑ سے چوہا نکالیے
طاقت کے آگے گربۂ مسکیں کی میاؤں میاؤں
نا طاقتی کو دیکھ کے پنجہ نکالیے
ناحق کی واہ واہ میں تقریر دل پذیر
حق کے خلاف عقل کا شوشہ نکالیے
بے باک ہے جو باقرؔ آشفتہ سر بہت
کچھ اس کی سرزنش کا بہانہ نکالیے
- کتاب : Kulliyat-e-Baqir (Pg. 274)
- Author : Sajjad Baqir Rizvi
- مطبع : Sayyed Mohammad Ali Anjum Rizvi (2010)
- اشاعت : 2010
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.