Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے

حسن کمال

سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے

حسن کمال

MORE BYحسن کمال

    سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے

    گرتی دیوار کا سایہ تھا جہاں بیٹھے تھے

    سب تھے مصروف اندھیروں کی خریداری میں

    ہم سجائے ہوئے شمعوں کی دکاں بیٹھے تھے

    یہی شہرت کا سبب ہوں گے یہ معلوم نہ تھا

    ہم چھپائے ہوئے زخموں کے نشاں بیٹھے تھے

    لوگ تو بجھتے چراغوں کے دھوئیں سے خوش تھے

    ہم ہی بے کار جلائے ہوئے جاں بیٹھے تھے

    مے کدہ اور بھی تنہائی کا ساماں نکلا

    ہم کہ تنہائی سے تنگ آ کے یہاں بیٹھے تھے

    مأخذ :
    • کتاب : Haasil Yahee (Pg. 47)
    • Author : Hasan Kamal
    • مطبع : Maktaba Jamia LTD (2005)
    • اشاعت : 2005

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے