سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے
سر اٹھا کر نہ کبھی دیکھا کہاں بیٹھے تھے
گرتی دیوار کا سایہ تھا جہاں بیٹھے تھے
سب تھے مصروف اندھیروں کی خریداری میں
ہم سجائے ہوئے شمعوں کی دکاں بیٹھے تھے
یہی شہرت کا سبب ہوں گے یہ معلوم نہ تھا
ہم چھپائے ہوئے زخموں کے نشاں بیٹھے تھے
لوگ تو بجھتے چراغوں کے دھوئیں سے خوش تھے
ہم ہی بے کار جلائے ہوئے جاں بیٹھے تھے
مے کدہ اور بھی تنہائی کا ساماں نکلا
ہم کہ تنہائی سے تنگ آ کے یہاں بیٹھے تھے
- کتاب : Haasil Yahee (Pg. 47)
- Author : Hasan Kamal
- مطبع : Maktaba Jamia LTD (2005)
- اشاعت : 2005
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.