سرد رشتوں کی برف پگھلی ہے
سرد رشتوں کی برف پگھلی ہے
دھوپ مدت کے بعد نکلی ہے
نیند آنکھوں سے یہ چرائے گی
گشت پر یاد پھر سے نکلی ہے
ہر نئی لہر میں نیا پانی
وہ جو پچھلی تھی اب وہ اگلی ہے
رنگ وہ ہی بھرے گی دونوں میں
اپنی یادوں کی وہ جو تتلی ہے
پھوٹ پانی میں پڑ گئی ہے کیا
لہر دریا بنانے نکلی ہے
میرے جینے کو بس یہ ہے کافی
تو ہے بارش ہے اور تتلی ہے
بے خیالی میں گر پڑی ہوگی
وہ نہیں جانتی وہ بجلی ہے
چاند کو چگ گیا تھا اک پنچھی
چاندنی پھر کہاں سے نکلی ہے
وجہ تم ہی تھے میرے جینے کی
وجہ اب بھی کہاں یہ بدلی ہے
اڑتی ہے غم لئے پروں پر جو
کیسی خوش رنگ سی وہ تتلی ہے
تجھ سے تصویر تیری اچھی ہے
بعد مدت بھی وہ نہ بدلی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.