سرد رتوں میں لوگوں کو گرمی پہنچانے والے ہاتھ
سرد رتوں میں لوگوں کو گرمی پہنچانے والے ہاتھ
برف کے جیسے ٹھنڈے کیوں ہیں اون بنانے والے ہاتھ
مٹی کے پیالوں میں ہر دن صبح سے اپنی شام کریں
رنگ برنگے پھولوں سے گلدان سجانے والے ہاتھ
ایسے تھے حالات کہ چھوٹا ان کا میرا ساتھ مگر
یاد بہت آتے ہیں وہ چوڑی کھنکانے والے ہاتھ
دفتر سے میں گھر لوٹوں تو پوچھے مجھ سے تنہائی
کب آئیں گے راتوں کی تقدیر جگانے والے ہاتھ
سورج چاند ستارے جگنو جو چاہو سو نذر کریں
نگری نگری آشاؤں کے دیپ جلانے والے ہاتھ
جرم نہیں ہے سچائی تو بے جا کیوں معتوب ہوئے
سچائی کا دنیا میں پرچم لہرانے والے ہاتھ
دریا میں طوفان ہے لیکن ہے اب بھی امید ظفرؔ
پار لگا دیں گے ہم کو پتوار چلانے والے ہاتھ
- کتاب : Nawa-e-harf-e-khamoosh (Pg. 125)
- Author : Zafar Kaleem
- مطبع : Zafar Kaleem (2007)
- اشاعت : 2007
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.