سستے میں ان کو بھولنا اچھا لگا ہے آج
سستے میں ان کو بھولنا اچھا لگا ہے آج
چائے کا ایک گھونٹ بھی کافی رہا ہے آج
رسی سے جھولتی ہوئی لڑکی نہیں ہے یہ
یہ نا مراد عشق ہے لٹکا ہوا ہے آج
کس نے کہا ہے خیر ہے میں تو نہیں گرا
وہ تو شجر سے آخری پتا گرا ہے آج
جھگڑا ہوں بد گمان سے چیخا ہوں فون پر
یہ ساتواں تھا فون جو توڑا گیا ہے آج
دستک سمجھ کے در پہ تو یوں دوڑ کے نہ جا
کل بھی ہوا کا کام تھا پھر بھی ہوا ہے آج
دریا کو کھینچ لانے دے صحرا کے درمیان
مٹکا غریب زادی کا پیاسا پڑا ہے آج
دل بت کدہ رہا تو تو پہلو نشین تھا
کعبہ بنا تو تیری جگہ پہ خدا ہے آج
راہبؔ زبان پر مری چھالے سے پڑ گئے
دیکھا جو در پہ یار کے تالا پڑا ہے آج
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.