سودائے گیسوئے سیۂ یار ہو گیا
سودائے گیسوئے سیۂ یار ہو گیا
آزاد تھا جو دل سو گرفتار ہو گیا
مجلس میں جس طرف تری ترچھی نظر پڑی
اک تیر تھا کہ توڑ کے صف پار ہو گیا
سچ ہے یہ حرص کرتی ہے انسان کو خراب
غم کھایا اس قدر کہ میں بیمار ہو گیا
دل کو قرار ہے نہ تو جاں کو قرار ہے
یہ عشق ہے الٰہی کہ آزار ہو گیا
انبائے جنس سے جو اٹھائیں اذیتیں
صورت سے آدمی کی میں بیزار ہو گیا
سیر چمن کو یار جو آیا تو دیکھنا
آنکھوں میں عندلیب کے گل خار ہو گیا
احقرؔ گلہ رہا نہ عداوت کا غیر کی
جب یار قتل کرنے پہ تیار ہو گیا
- کتاب : Naqshha-e-rang rang (Pg. 11)
- Author : Radhe Shiyaam Ahqar
- مطبع : Nami Press Lucknow (1953)
- اشاعت : 1953
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.