ثواب ہے یا کسی جنم کا حساب کوئی چکا رہا ہوں
ثواب ہے یا کسی جنم کا حساب کوئی چکا رہا ہوں
جو گھر کے آنگن میں چینوٹیوں کو میں روز آٹا کھلا رہا ہوں
میں رقص کرتا ہوا بگولا جو دشت جاں میں بھٹکا چکا ہے
اب اپنی سانسوں کی آندھیوں سے بس اپنی مٹی اڑا رہا ہوں
وہ منزلیں کیا یہ راستے بھی مجھی کو لے کر بھٹک گئے ہیں
نہ چل رہا ہوں نہ رک رہا ہوں نہ جا رہا ہوں نہ آ رہا ہوں
قریب آتی ہر ایک شے نے مرا نظریہ بدل دیا ہے
میں جس کے پیچھے پڑا ہوا تھا اسی سے پیچھا چھڑا رہا ہوں
وہ ربط باہم نہیں ہے لیکن ابھی بھی رشتہ بنا ہوا ہے
وہ مجھ سے دوری بڑھا رہا ہے میں اس سے قربت گھٹا رہا ہوں
مرے ہی اپنے مہیب سائے مجھی کو گھیرے کھڑے ہوئے ہیں
کسی کو آنکھیں دکھا رہا ہوں کسی سے آنکھیں چرا رہا ہوں
میں آئنہ ہوں تو کون ہے یہ آئنہ ہے تو کون ہوں میں
انہیں سوالوں سے تنگ آ کر میں سب شبیہیں ہٹا رہا ہوں
مجھے یقیں ہے اسے جلا کر میں اپنے سب ڈر مٹا سکوں گا
سو ایک کپڑے میں روئی بھر کر میں اپنا پتلا بنا رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.