سواد دشت کہ صحن چمن سے گزرے ہیں
سواد دشت کہ صحن چمن سے گزرے ہیں
جہاں سے گزرے بڑے بانکپن سے گزرے ہیں
تغیرات زمانہ سے کیا ڈراتے ہو
ہم آزمائش دار و رسن سے گزرے ہیں
بھرا ہوا ہے گلوں سے نگاہ کا دامن
نہ جانے کون صلیبوں کے بن سے گزرے ہیں
ہر ایک شاخ ہے رقصاں ہر ایک گل خنداں
صبا کے قافلے صحن چمن سے گزرے ہیں
کیا ہے جب بھی تصور حیات کا ممتازؔ
ہر ایک بار اسی انجمن سے گزرے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.