سوال اندر سوال لے کر کہاں چلے ہو
سوال اندر سوال لے کر کہاں چلے ہو
یہ آسمان ملال لے کر کہاں چلے ہو
جنوں کے رستے میں یہ خودی بھی عذاب ہوگی
خرد کا کوہ وبال لے کر کہاں چلے ہو
کہاں پہ کھولو گے درد اپنا کسے کہوگے
کہیں چھپاؤ، یہ حال لے کر کہاں چلے ہو
نہا رہے ہو عذاب ہجراں کی بارشوں میں
ذرا سی گرد وصال لے کر کہاں چلے ہو
سراب پینے کی آرزو ہے تو جواب دے دو
سفر میں خواب و خیال لے کر کہاں چلے ہو
چلے ہو جب تو ہمارے موسم بدل چکے ہیں
سنو یہ میرے وبال لے کر کہاں چلے ہو
- کتاب : jalti havaa ka giit (Pg. 148)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.