سوال دل کا شام غم کو اور اداس کر گیا
سوال دل کا شام غم کو اور اداس کر گیا
ترے وجود میں جو ایک میں تھا وہ کدھر گیا
طلسم شوق فکر زندہ اور کرب آگہی
تمام عمر کا سفر نگاہ سے گزر گیا
چلے تو حوصلہ جواں تھا موج گل تھی آرزو
جدھر بھی آنکھ اٹھ گئی سماں نکھر نکھر گیا
کبھی اندھیری شب میں اک مہیب دشت سامنے
کبھی مہ تمام ساتھ ساتھ تا سحر گیا
ہر ایک دور منفرد تھا اب بھی دل پہ نقش ہے
گیا تو یوں لگا کہ جی کا ایک حصہ مر گیا
نہ یاد کی چبھن کوئی نہ کوئی لو ملال کی
میں جانے کتنی دور یوںہی خود سے بے خبر گیا
نگاہ دوست دل نواز بھی گرہ کشا بھی تھی
کھلا جو دل پہ زندگی کا بھید جی ٹھہر گیا
جہاں وجود میں تھا ''میں'' اب ایک اور نام ہے
کہ میرا بگڑا کام اس کے لطف سے سنور گیا
وہ سیل نور شب کی ابتدا سے تا سحر گیا
دل اس کے بل پہ اپنے بحر غم کے پار اتر گیا
- کتاب : Urdu Quarterly BADBAAN (Pg. 116)
- Author : Nasir Bagdadi
- مطبع : E-2, 8/14, Mayar Square, Block No.14 Gulshane-e-Iqbal (Oct. - Dec. 2002,Issue No 8)
- اشاعت : Oct. - Dec. 2002,Issue No 8
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.