سوال دست گدائی پہ ختم ہوتا ہے
یہ شہر خود سے لڑائی پہ ختم ہوتا ہے
مسافران محبت کو منزلیں کب ہیں
سفر یہ آبلہ پائی پہ ختم ہوتا ہے
خدا خدا ہے کہ محدود ہو نہیں سکتا
خدا کہاں جو خدائی پہ ختم ہوتا ہے
کبھی وصال پہ ہوتا ہے اختتام اس کا
کبھی یہ عشق جدائی پہ ختم ہوتا ہے
مرا جہان مری چشم خوں فشاں ہو کر
کسی کے دست حنائی پہ ختم ہوتا ہے
صدائے جاں کے تعاقب کا سلسلہ اک دن
خموشیوں کی رسائی پہ ختم ہوتا ہے
کسی خیال سے اب تک جو اک تعلق تھا
کچھ آنسوؤں کی رہائی پہ ختم ہوتا ہے
- کتاب : صبح بخیر زندگی (Pg. 69)
- Author :امیر امام
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2018)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.