صیاد آ گئے ہیں سبھی ایک گھات پر
صیاد آ گئے ہیں سبھی ایک گھات پر
اٹھنے لگی ہیں انگلیاں اب میری ذات پر
موسم کا لہجہ سرد ہے یادیں بھی تلخ ہیں
تنہائیوں کا بوجھ ہے ہر سمت رات پر
کیوں آج میری یاد بھی آئی نہیں تجھے
کل تک تو میرا تذکرہ تھا بات بات پر
گھٹتے تھے ساتھ ساتھ کبھی تتلیوں کے پر
اب کیوں خفا خفا سے ہو اک میرے ساتھ پر
کیوں دل یہ بیقرار ہے صاحب مجھے بتا
گر رکھ دیا ہے ہاتھ کو وشمہؔ کے ہاتھ پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.