سیال تصور ہے ابلنے کی طرح کا
سیال تصور ہے ابلنے کی طرح کا
اک عکس سے سو عکس میں ڈھلنے کی طرح کا
اب سانحۂ ہجر مسلسل کا مزہ بھی
ہے آتش تخلیق میں جلنے کی طرح کا
سب قید ہوا جاتا ہے تنگنائے غزل میں
منظر پس منظر ہے بدلنے کی طرح کا
اپنی ہی طرح کا ہے قدم راہ طلب میں
گرنے کی طرح کا نہ سنبھلنے کی طرح کا
سمجھو کہ قریب آ گئی عرفان کی منزل
جینے میں مزہ آئے جو مرنے کی طرح کا
یہ سوچ کے میں گوشۂ دل وا نہیں کرتا
اس شوخ کا ملنا ہے بچھڑنے کی طرح کا
کچھ ایسے ہی موسم میں اسے آنا تھا شاید
ہے موسم دل پھولنے پھلنے کی طرح کا
یہ سوچ کے میں گوشۂ دل وا نہیں کرتا
اس شوخ کا ملنا ہے بچھڑنے کی طرح کا
کچھ ایسے ہی موسم میں اسے آنا تھا شاید
ہے موسم دل پھولنے پھلنے کی طرح کا
- کتاب : pabarhana(poetry) (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.