صحن آئندہ کو امکان سے دھوئے جائیں
صحن آئندہ کو امکان سے دھوئے جائیں
بانجھ ہے قریۂ جاں آئیے روئے جائیں
اس سحر زادی کی پیشانی کو چومیں جھومیں
خود میں خورشید بنیں شب میں پروئے جائیں
گھڑیاں کاندھوں پہ رکھے یہ مرے پیڑ سے لوگ
صبح سے شام تلک دھوپ کو ڈھوئے جائیں
خواب دیرینہ کا منظر بھی عجب منظر ہے
ہم تری گود میں جاگیں بھی تو سوئے جائیں
دشت دل میں کوئی پگڈنڈی بنائیں اس پر
ڈھونڈنے جائیں اسے دشت میں کھوئے جائیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.