سحر کیسا یہ نئی رت نے کیا دھرتی پر
سحر کیسا یہ نئی رت نے کیا دھرتی پر
مدتوں بعد کوئی پھول کھلا دھرتی پر
جانے اس کرۂ تاریک میں ہے نور کہاں
جانے کس آنکھ میں ہے خواب ترا دھرتی پر
آسمانوں سے خموشی بھی کبھی نازل کر
روز کرتے ہو نیا حشر بپا دھرتی پر
آسمانوں میں الجھتے ہو سیہ ابر سے کیوں
آ فقیروں کی طرح خاک اڑا دھرتی پر
اب بھی ہلتا ہے مرا نخل بدن سر تا پا
اب بھی چلتی ہے ہوس ناک ہوا دھرتی پر
کوئی آواز کہیں سے بھی نہیں آتی ہے
قاف تا قاف ہے کیسا یہ خلا دھرتی پر
اب بھی وابستہ ہیں امیدیں تمہیں سے ہم کو
اب بھی ہوتی ہے تری حمد و ثنا دھرتی پر
ہجر کی زرد ہوا یوں ہی اگر چلتی رہے
ایک بھی پیڑ رہے گا نہ ہرا دھرتی پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.