شاہ عالم کو سر عام سنا بیٹھا ہوں
شاہ عالم کو سر عام سنا بیٹھا ہوں
میرے مولا تری چوکھٹ سے لگا بیٹھا ہوں
مجھے معلوم ہیں آداب نشست و برخاست
ترے دربار میں اک عمر اٹھا بیٹھا ہوں
اسی موسم کی تمنا تھی کئی برسوں سے
بادباں کھولنے تھے اور گرا بیٹھا ہوں
بھول جانا تھا جسے ثبت ہے دل پر میرے
یاد رکھنا تھا جسے اس کو بھلا بیٹھا ہوں
بات کیسے میں کروں آنکھ ملا کر اس سے
سامنے جس کے نگاہوں کو جھکا بیٹھا ہوں
واپسی کا کوئی رستہ نہیں ملتا یاسرؔ
کشتیاں اپنی میں پہلے ہی جلا بیٹھا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.